2012-05-31

Enough reasons to switch to google plus

2012-05-25

I am an OverLord :D beat this now

2012-05-24

How we (Pakistanis) see the World around us

just a funny illustration nothing serious though.

Posted via email from Hasan 's Timeline . . .

How Pakistan Sees the World :-)

this is just for fun. do not take it serious - sameer

but it is in fact funny :P

Posted via email from Hasan 's Timeline . . .

2012-05-10

it is too good to be true

ایک بڑی خوبصورت دھان پان کی پتلی سی لڑکی ایک ٹوٹے سے موٹر سائیکل پر بیٹھ کر انار کلی بازار آئی- وہاں میں اپنے دوست ریاض صاحب کی دکان پر بیٹھا ہوا تھا -

اس لڑکی نے آ کر کہا کہ کیا آپ کے پاس کوئی اعلیٰ درجے کا عروسی جوڑا ہوگا - تو میرے دوست نے کہا کہ جی بلکل ہے -

یہ دس ہزار کا ہے - یہ پندرہ ہزار کا - یہ بیس ہزار کا ہے - پسند کر لیجئے - بہت اچھے ہیں- یہ پچیس ہزار کا بھی ہے -

وہ کہنے لگی بس بس یہاں تک کا ہی ٹھیک ہے - کیا مجھے اس پہن کر دیکھنے کی اجازت ہے -

میرے دوست کہنے لگے ہاں ہاں ضرور - یہ ساتھ ہمارا ٹرائے روم ہے آپ ٹرائے کریں -

وہ لڑکی اندر گئی اس کے ساتھ ایک سہما ہوا اور ڈرا ہوا نوجوان بھی تھا -

وہ عروسی جوڑا پہن کر باہر نکلی تو دوکاندار نے کہا !
" سبحان الله بیبی یہ تو آپ پر بہت سجتا ہے ایسی دلہن تو ہمارے پورے لاہور میں کبھی ہوئی نہ ہوگی "

(جس طرح سے دوکاندار کہتے ہیں )

کہنے لگی جی بڑی مہربانی ٹھیک ہے - اسے دوبارہ سے پیک کر لیں -

وہ مزید کہنے لگی کہ میں تو صرف ٹرائے کے لئے آئی تھی میں اپنے اس خاوند کو جو میرے ساتھ آیا ہے یہ بتانے کے لئے لائی تھی کہ اگر ہم امیر ہوتے اور ہمارے پاس عروسی جوڑا ہوتا اور اگر میں پہن سکتی تو ایسی دکھائی دیتی -

آج ہماری شادی کوسات دن گزر چکے ہیں - ہم الله کے فضل سے بہت خوش ہیں - لیکن میں اپنے خاوند کو جو بڑا ہی ڈپریسڈ رہتا ہے اسے خوش کرنے آئی تھی -

میرے دوست نے کہا کیا آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں ؟

اس نے کہا نہیں ہمارے پاس پیسے تو تھے لیکن میری ایک چھوٹی بہن جو ایم بی بی ایس کر رہی ہے اس کو پیسوں کی ضرورت تھی اور میرے والدین نے کہا کہ اگر میں یہ قربانی دوں تو اس کی ضرورت پوری ہو جائے -

تب میں نے کہا کہ بسم اللہ یہ زیادہ ضروری ہے - چنانچہ میں نے سادہ کپڑوں میں ہی شادی کر لی -

جب یہ بات میں اپنے دوستوں کے پاس لے گیا تو انھوں نے کہا کہ it is too good to be true -

از اشفاق احمد زاویہ ٢ محاورے صفحہ ١٦٧

Posted via email from Hasan 's Timeline . . .

2012-05-09

I am an old man who wishes to pray in Al-Aqsa before I die so will you help me in my wish ?

When King Faisal cut off oil supplies and deprived the west from oil in October 73 and said his famous quote/saying, " We and our ancestors survived on dates and milk and we will return to them again."

On that day Henry Kissinger -Minister of foreign affairs- visited him to try to pull him back from his decision. He said in his memoirs that when he met King Faisal in Jeddah he was sad so he made a joke and told King Faisal, " My plane ran out of oil so will your majesty order it to get supplied with oil and we are ready to pay at international rates ? "
He continued in his memoir saying that King Faisal didn't laugh and raised his head and looked at him and said,

"And I'm an old man who wishes to pray in Al-Aqsa before I die so will you help me in my wish" ?

Posted via email from Hasan 's Timeline . . .

2012-05-04

WRITE YOUR WOUNDS ON THE SAND AND CARVE YOUR BENEFITS ON STONE

A story tells that two friends were walking through the desert. During some point of the journey they had an argument, and one friend slapped the other one in the face.

The one who got slapped was hurt, but without saying anything, wrote in the sand:
"TODAY MY BEST FRIEND SLAPPED ME IN THE FACE."

They kept on walking until they found an oasis, where they decided to take a bath. The one who had been slapped got stuck in the mire and started drowning, but the friend saved him.

After he recovered from the near drowning, he wrote on a stone:
"TODAY MY BEST FRIEND SAVED MY LIFE."

The friend who had slapped and saved his best friend asked him, “After I hurt you, you wrote in the sand and now, you write on a stone, why?”

The other friend replied “When someone hurts us we should write it down in sand where winds of forgiveness can erase it away. But, when someone does something good for us, we must engrave it in stone where no wind can ever erase it.”

translated from
دو دوست ساحل کنارے سیر کے لیے نکلے دورانِ سیر ان دونوں میں کسے بات پر بحث چل نکلی بحث میں ایک دوست کو غصہ آ گیا اور اس نے دوسرے دوست کو زوردار تھپڑ رسید کر دیا جس دوست کو تھپڑ لگا وہ خاموشی سے چلتا رہا اور کچھ دور جا کر اس نے ریت پر یہ لکھا

* آج میرے بہترین دوست نے مجھے تھپڑ مارا *

دونوں خاموشی سے آگے چلتے رہے جس دوست کو تھپڑ لگا تھا اس نے سوچا کہ سمندر میں نہایا جائے اس نے اپنا سامان سمندر کنارے رکھا اور نہانے چلا گیا دوسرا دوست کنارے پر کھڑا رہا سمندر میں وہ زرا گہرے پانی میں چلا گیا اچانک ایک زوردار لہر آئی اور وہ ڈوبنے لگا دوسرا دوست جو سمندر کنارے کھڑا تھا اس نے فوراَ اپنے دوست کو بچایا اور خیریت سے سمندر کنارے لے آیا جب اُس دوست کی حالت ذرا بہتر ہوئی تو وہ اٹھا اور ہتھوڑی اور لوہے کی کیل سے ایک بڑے پتھر پر یہ کُندہ کر دیا

* آج میرے بہترین دوست نے میری جان بچائی *

جس دوست نے تھپڑ مارا تھا اور اس کی جان بچائی تھی اس نے پوچھا جب میں نے تمہیں تکلیف دی تو تم نے ریت پر لکھا اب اس پتھر پر کیوں لکھا ہے دوسرے نے جواب دیا جب کوئی آپ کو تکلیف پہچائے تو آپ اسے ریت پر لکھ دیں جہاں معافی کی آندھیاں اس کو مٹا دیں گی اور جب کوئی آپ کے ساتھ اچھائی کرے تو اسے پتھر پر کندہ کر دیں تاکہ رہتی دنیا تک مثال بن جائے.

Posted via email from Hasan 's Timeline . . .